Posts

Showing posts from March, 2011

نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے

Image
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے Posted: 30 Mar 2011 07:52 AM PDT نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے قتیل میرے سامنے چُرا لیا گیا مجھے کبھی جو ان کے جشن میں سیاہیاں بکھر گئیں تو روشنی کے واسطے جلا لیا گیا مجھے براہِ راست رابطہ نہ مجھ سے تھا قبول انہیں لکھوا کے خط رقیب سے بلا لیا گیا مجھے جب ان کی دید کے لیے قطار میں کھڑا تھا میں قطار سے نہ جانے کیوں ہٹا لیا گیا مجھے میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے سوال تھا وفا ہے کیا جواب تھا کہ زندگی قتیل پیار سے گلے لگا لیا گیا مجھے You are subscribed to email updates from اردو شاعری To stop receiving these emails, you may unsubscribe now . Email delivery powered by Google Google Inc., 20 West Kinzie, Chicago IL USA 60610

کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے

Image
کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے Posted: 28 Mar 2011 08:09 AM PDT کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے  رات بھر چاند کے ہمراہ پھرا کرتے تھے جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں  ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے کر دیا آج زمانے نے انہیں بھی مجبور کبھی یہ لوگ مرے دکھ کی دوا کرتے تھے دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے  کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے  اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصر آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے You are subscribed to email updates from اردو شاعری To stop receiving these emails, you may unsubscribe now . Email delivery powered by Google Google Inc., 20 West Kinzie, Chicago IL USA 60610

یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو

Image
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو Posted: 26 Mar 2011 07:42 AM PDT یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو وہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کرو کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سے  یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا تمہیں جس نے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو مجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کرو کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرو نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو اسے اتنی گرمئ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرو یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہے یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو  You are subscribed to email updates from اردو شاعری To stop receiving these emails, you may unsubscribe now . Email delivery powered by Google Google Inc